مسیح
کی مانند ہونا
ابتدا ہی سے انسان کے دل میں خدا کے لئے
پیاس پائی جاتی ہے۔ یہی ایک بات ہے جو یہ یقین کرلینے پر مجبور
کرتی ہے کہ ہم خدا کی صورت پر بنائے گئے ہیں۔ زمانہ بہ زمانہ
ایسے لوگ پائے جاتے ہیں جواپنے ہمعصر لوگوں کے درمیان خدا کی
محبت میں سرشار پائے گئے۔ نہ صرف یہی کہ اس عرفان سے وہ خودہی
سرشار رہے بلکہ ان کا منتہائے مقصوددعایہ طورپر اس نعمت کو
دوسروں تک پہنچانا بھی تھا۔ ماضی قریب میں ہم ناروچ کی لیڈی
جولین کی مشہور کتاب " الہیٰ محبت کے مکاشفے" کے کچھ مقالے معہ
اقتباسات ہدیہ ناظرین کرچکے ہیں اوراب ناظرین باکین کی جانب سے
اصرار کیا گیاہے کہ ہم اُسی زمانے یعنی پندرھویں صدی عیسوی کے
ایک معروف مصنف والٹرہلٹن کی تحریروں کوبھی اُخوت میں ناظرین
کےپیش کریں"۔ والٹرہلٹن کی تحریریں بھی اس قبیل کی ہیں،
انتہائی فاضلانہ اوردعایہ تجربات، اورانسانی دلوں کی کیفیت
کونہایت موزوں الفاظ اور سادہ زبان میں رقم کیا گیاہے۔
یہ مقالہ فاضل مصنف کی کتاب موسومہ بہ "
میزانِ کاملیت" سے ہی اخذ کیا گیا ہے۔مصنف لکھتاہے کہ انسان کے
پاس دعا ہی ایک ایسا وسیلہ ہے جواس کی تمام آرزوں ،خواہشوں ،
اورتمناؤں کو خدا کے حضور پہنچاتاہے۔ اورہم سب اپنے افادہ کے
لئے اس مضمون کو پڑھ سکتے ہیں۔ جس میں وہ رقمطراز ہے کہ ہم کس
طرح اپنے دلوں کو گناہ سے پاک صاف رکھ سکتے ہیں۔ اورکس طرح
نیکی اورپارسائی میں ترقی حاصل کرکے سیدنا مسیح کی مانند بن
سکتے ہیں اورالہٰی فضل وکرم سے ایک ایسی بصیرت حاصل کرسکتے ہیں
جس کے ذریعہ ہمارا روح وبدن کی تجلی سے معمور ہوجاتا ہے۔
گناہ کے بُت کو کس طرح صلیب دیا جاسکتاہے!
جس طرح ہمارے گناہوں کے عوض سیدنا مسیح کے
بدن کو ذبح کیا گیاتھا، فاضل مصنف رقمطراز ہے کہ اگرہم بھی
سیدنا مسیح کی مانند ہیں توہمارے لئے بھی مناسب ہے کہ اپنی
جسمانی خواہشات اورعیش پسندی کوذبح کردیں۔ اسی طرح مقدس پولوس
بھی فرماتے ہیں کہ " وہ جو مسیح یسوع کے ہیں وہ اپنی فطرت ثانی
(یہی گناہ کا بُت) ۔۔۔،جوخواہشات، تعیش پسندی اورمکروہات کا
چشمہ ہے کوصلیب دے دیتے ہیں۔ ۔۔خواہشات جسمانی ذبح کرکے،
فخروغرور کے سارے بندھن توڑکر حلیمی اختیار کرو، شک وحسد
اوربغض وعناد کوبھی اپنے قلب وذہن سے نکال ڈالو اوران کے بدلے
اپنے دلوں میں اپنے بھائیوں کے لئے اپنے پڑوسیوں کے بلکہ تمام
بنی نوع انسان کے لئے محبت، سخاوت۔ ہمدردی اورپیار بڑھاؤ۔
دینوی لالچ اورحرص وآز کی بجائے روحانی مفلسی اورتنگدستی
کومحسوس کرو، اپنی روحانی سستی اورکاہلی کودُور کرکے دعا میں
سرگرمی سے منہمک ہوکر تمام عہد باتوں اورپاکیزہ خیالو کوں حاصل
کرو اور مے خوری اورعیش پسندی کوترک کرو اورروح وبدن میں
پاکیزگی اورپرہیز گاری کو بڑھاؤ۔ مقدس پولوس بھی اسی امر کی
سفارش کرتے ہیں۔ جب وہ یہ فرماتے ہیں کہ:
" کہ تم اپنے اگلے
چال چلن کی اس پرانی انسانیت کو اتار ڈالو جو فریب کی شہوتوں
کے سبب سے خراب ہوتی جاتی ہے۔ اور اپنی عقل کی روحانی حالت میں
نئے بنتے جاؤ۔ اور نئی انسانیت کو پہنو جو پروردگار کے مطابق
سچائی کی نیکی اور پاکیزگی میں پیدا کی گئی ہے"
۔
اس بُت کے توڑنے میں آپ کو کون مدد
کرسکتاہے؟ یقیناً آپکے سیدنا مسیح ۔پارسائی اور حلیمی سے اسی
کے نام کے وسیلے سے آپ گناہ کے اس عظیم بُت کو پاش پاش کرسکتے
ہیں۔ اپنے واسطے ان نیک صفات اورخواہشات کے پانے کے لئے خداوند
سے دعا کریں اوروہ آپ کی مدد کرے گا۔
دل کو قائم رکھو!
اپنے دل کو مضبوط کرواور واعظ کی نصیحت
کوگوش ہوش سے سنو!
" اپنے دل کی خوب حفاظت کرکیونکہ زندگی کا
سرچشمہ یہی ہے(امثال ۴: ۲۳)۔ اوریہ ایک حقیقت ہے کہ جب آپ اپنے
دل کی حفاظت کریں گے " اسے پاکیزہ رکھیں گے تب اس میں پاک وصاف
خیالات کا اظہار ہوگا ۔ پاکیزہ محبت ،نرم دلی، سخاوت اورنیکی
کے چشمے پھوٹیں گے اورآسمانی فرحت ومسرت کی لازوال بارش ہوگی
اورروح کو بے حد حیات افروزبرکتیں ملیں گی۔ اگردل کی حفاظت نہ
کی جائے توزندگی اس کے برعکس بھی ہوسکتی ہے ۔ لہذ ہمارے آقا
ومولا سیدنا عیسیٰ فرماتے ہیں"
کیونکہ برُے خیال ،
خونریزیاں ، زناکاریاں، حرامکاریاں، چوریاں، جھوٹی گواہیاں،
بدگوئیاں دل ہی سے نکلتی ہیں۔ یہی باتیں ہیں جو آدمی کو ناپاک
کرتی ہیں "۔ (انجیل شریف بہ مطابق راوی
حضرت متی رکوع ۱۵: ۱۹تا ۲۰) ۔یہ چیزيں
یاتوزندگی کوفانی گناہ کے ذریعہ مجروح کردیتی ہیں اوریایہ روح
کو کمزور کرکے بیمارکردیتی ہیں۔ بشرطیکہ وہ گناہ قابل معافی
بھی ہو۔کیونکہ انسان کیا ہے، اس کے خیالات اوراس کی محبت ہی
توہے اوریہی صفات ایک انسان کو اچھا یا بُرا بنادینے پر
زوردیتی ہے۔
آپ جس قدر زیادہ اپنے خدا اوراپنے ساتھیوں
سے محبت کریں گے اورجس درجہ آگاہی رکھیں گے اُتنی ہی محبت
اورآگاہی آپکی روح کوبھی حاصل ہوگی اور آپ خدا سے صرف قدر محبت
رکھیں گے توروح کو بھی اُسی قدرمحبت ہوگی۔ اوراگرآپ محض صفر کے
برابر محبت رکھیں گے توآپ کی روح بھی بمنزلہ صفر ہوگی۔ یہ
دیکھیں کہ آپ کس بات پر غور کرتے ہیں۔ کیونکہ جہاں محبت ہے
وہاں بینائی بھی ہوگی۔ اورجہاں پسندیدگی ہوگی وہاں دلی غوروخوض
اورفکر رسا بھی ہوگی۔ اگراس سے بے حدمحبت کریں گے توآپ خدا کے
متعلق زیادہ غور وخوض کرنا بھی پسند کریں گے ۔ اپنے آپ کو
اوراپنی محبت کو زیادہ منظم کریں۔ تب آپ نیک سیرت اورپاکیزہ
خصلت بن سکیں گے۔
تخریب اورتعمیر
اب گناہ کے اس بُت کو توڑنا شروع کردیں ۔
جس حال کہ آپ نے اندرونی طورپر اس تخریبی اثرات پرغور کرلیا ہے
کہ یہ بُت کس درجہ مغرور ، کتنا مایوس اوربے سود کتنا حاسد اور
لالچی اورحریص اوربرائیوں سے بھرپور ، خدا کے متعلق اورروحانی
باتوں میں توکس درجہ قلیل ہے لیکن دینوی باتوں میں کیسی
دانشوری
اوربے اپنا ذوق اوردلچسپی اورشوق !
اورجب آپ اس بُت کو توڑ چکیں تب اپنے دل کی
تمنا ؤں اور خواہشوں کو خداوند کے حضور پیش کریں اور مدد کے
لئے اُس سے دعا کریں۔ پوری آرزؤ کے ساتھ گڑا گڑا کر اُسے
پکاریں۔وہ آپ کی مدد کرے گا اورضرور کرے گا۔ خود تمام جسمانی
خواہشات سے کنارہ کریں جسمانی احساس سے بھی، خود کو نفسانی
خواہشات سے بچائیں ، جس قدر بھی بچایا جاسکے، آپ کے یہ سب
چیزیں خلاف ہیں۔ اوروہ تمام چیزیں جو قبل از آپ کے لئے مسرت کا
باعث تھیں ، اب دردوغم اوررنج واندوہ کا سبب بن گئی ہیں اورجب
آپ خود کوبھی فراموش اورمعاً تمام سامانِ استراحت کوبھی۔ تب
یقیناً آپ کی روح تک کو تکلیف وکرب سے بلبلا اٹھیں کچھ پرواہ
نہیں ۔ میں سمجھتاہوں ،اُمید کرتاہوں کہ جوکوئي بھی اس دکھ
اوررنج واندہ اورثابت قدمی کے ساتھ سیدنا مسیح سے چمٹا رہے گا۔
اُسے بہت جلد ہمارے آقا ومولا سیدنا عیسیٰ مسیح قلب اورسکون
بخشیں گے۔ خداوند آپ کی مدد کرے گا کہ آپ اپنے گناہوں اورلدے
ہوئے بوجھ کو جھیل سکیں اوروہ اپنی رحمت وشفقت کی طاقت اورفضل
کی موجودگی سے آپ کے مصنوعی محبت کے بُت کو توڑدے گا۔ یہ سب
کچھ آناً فاناً نہیں ہوگا۔ لیکن تھوڑا تھوڑ کرکے آہستہ آہستہ
آنکہ تم کسی قدر اُس کی مانند بن جاؤ۔
غرور ۔ رکاوٹ کا سبب
اس دوران میں اگرآپ کو اپنی ریاضت
اورپاکیزگی پر ذراسا بھی غرور اورگھمنڈ محسوس فی الفور اس سے
ہوشیار رہیں۔ اس سے دوربھاگنے کی بجائے اس جذبہ کواسی وقت چیر
پھاڑ کر اُسے توڑدیں اوراس پر نفرین کریں۔ اگرآپ ایسا کرنے پر
قادر ہوگئے اوراسی طرح ضبط کرسکے توآپ بہت جلد سیدنا مسیح کے
فضل سے بہرور ہوسکیں گے۔ اورجس وقت گھمنڈ، تکبر ، خود غرضی ،
لالچ آپ کے اندرسے نکل گیا توپھر حلم، خدا ترسی، پارسائی ، بے
حد محبت خود بخود آپ کے دل ودماغ کے اندر نشوونما پائيں گے۔
اس تمام صورت حال کے بعداگرپھر کبھی آپ کی
طبیعت میں غم، غصہ، اورافسردگی یاکوئی اوربُری بات ، حواہ وہ
ساتھیوں کے متعلق ہی کیوں نہ ہو آپ اس پر قطعی توجہ نہ دیں
اپنے جسم کی خوراک نہ بننے دیں اورڈٹ کر مقابلہ کریں۔ لہذا یہ
غصہ یاافسردگی یابدی یا بُرائی کچھ بھی ہوگا خود بخود پیچھے ہٹ
جائے گا۔ اورآپ کی روح کوکوئی گزند نہ پہنچے گا۔